سورة النحل - آیت 30

وَقِيلَ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا مَاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ ۚ قَالُوا خَيْرًا ۗ لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هَٰذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ ۚ وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ ۚ وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (جب) متقیوں سے پوچھا گیا وہ کیا بات ہے جو تمہارے پروردگار نے نازل کی ہے؟ تو انہوں نے کہا، سرتاسر خیر و برکت کی بات سو (دیکھو) جن لوگوں نے اس دنیا میں اچھائی کی ان کے لیے اچھائی ہی ہے اور یقینا (ان کے لیے) آخرت کا گھر بھی خیر و برکت ہی کا گھر ہے۔ پس متقیوں کا ٹھکانا کیا ہی اچھا ٹھکانا ہوا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی وحی کو جھٹلایا، ان کے قول کا ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے اہل تقویٰ کے قول کا ذکر فرمایا کہ انہوں نے اس بات کا اقرار و اعتراف کیا کہ اللہ نے جو کتاب نازل فرمائی ہے، وہ ایک عظیم نعمت اور بڑی بھلائی ہے جس کے ذریعے سے اللہ نے بندوں پر احسان فرمایا۔ (ان کے لئے اس دنیا میں بھلائی ہے)پس انہوں نے اس نعمت کا قبولیت اور اطاعت کے جذبے کے ساتھ استقبال کیا اور اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ پس انہوں نے اسے جانا اور اس پر عمل کیا۔ ﴿ لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا﴾ ” ان کے لئے جو نیکو کار ہیں۔ “ یعنی وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مقام احسان پر فائز ہوئے اور انہوں نے اللہ کے بندوں کے ساتھ بھلائی کی ﴿ فِي هَـٰذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ﴾ ” اس دنیا میں بھلائی ہے“ یعنی اس دنیا میں ان کے لئے وسیع رزق، بہترین زندگی، اطمینان قلب اور امن و سرور ہے۔ ﴿وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ﴾ ”اور آخرت کا گھر بہت ہی اچھا ہے۔“ یعنی آخرت کا گھر دنیا کے گھر اور اس میں موجود لذات و شہوات سے بہتر ہے کیونکہ دنیا کی نعمتیں بہت کم، مختلف قسم کی آفات سے گھری ہوئی اور آخر کار ختم ہوجانے والی ہیں۔ اس کے برعکس آخرت کی نعمتیں ہمیشہ رہنے والی ہیں اس لئے فرمایا : ﴿وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِينَ جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ لَهُمْ فِيهَا مَا يَشَاءُونَ ۚ﴾ ” اور کیا خوب گھر ہے پرہیز گاروں کا، باغ ہیں ہمیشہ رہنے کے، جن میں وہ داخل ہوں گے، بہتی ہیں ان کے نیچے نہریں، ان کے لئے وہاں وہ ہے جو وہ چاہیں گے“ یعنی جب بھی ان کے دل کسی چیز کی آرزو اور اس کا ارادہ کریں گے تو وہ چیز انہیں اپنی کامل ترین شکل میں حاصل ہوجائے گی، یہ ممکن نہ ہوگا کہ وہ کوئی ایسی نعمت طلب کریں جس میں ان کے دلوں کی لذت اور روح کا سرور ہو اور وہ حاضر نہ ہو، اس لئے اللہ تعالیٰ اہل جنت کو ہر وہ چیز عطا کرے گا جس کی وہ تمنا کریں گے حتیٰ کہ وہ ان کو ایسی ایسی نعمتیں یاد دلائے گا جو کبھی ان کے خواب و خیال میں بھی نہ آئی ہوں گی۔