سورة النحل - آیت 25

لِيَحْمِلُوا أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۙ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(ان کے اس کہنے کا نتیجہ کیا ہے؟) یہ کہ قیامت کے دن پورا پورا (اپنے گناہوں کا) بوجھ اٹھائیں اور ان لوگوں کے بوجھ کا بھی ایک حصہ جنہیں (اس طرح کی باتیں کہہ کہہ کر) یہ بغیر علم و روشنی کے گمراہ کر رہے ہیں۔ تو دیکھو، کیا ہی برا بوجھ ہے جو یہ اپنے اوپر لادے چلے جارہے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ﴾ ” اور ان لوگوں کا بوجھ، جن کو وہ گمراہ کرتے ہیں بغیر علم کے“ یعنی اپنے مقلدین کا بوجھ بھی اٹھائیں گے جن کے پاس کوئی علم نہیں سوائے اس کے جس کی طرف یہ قائدین بلاتے ہیں۔ پس یہ قائدین ان کا بوجھ بھی اٹھائیں گے۔ رہے وہ لوگ جو ان کے باطل ہونے کا علم رکھتے ہیں تو ان میں ہر ایک مستقل مجرم ہے کیونکہ وہ ان کے باطل نظریات کو جانتے ہیں جس طرح وہ خود جانتے ہیں۔ ﴿أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ﴾ ” سن رکھو کہ جو بوجھ یہ اٹھا رہے ہیں، برے ہیں۔“ یعنی کتنا برا ہے وہ بھاری بوجھ جو انہوں نے اپنی پیٹھ پر اٹھا رکھا ہے، خود ان کے اپنے گناہوں کا اور ان لوگوں کے گناہوں کا بوجھ جن کو انہوں نے گمراہ کیا۔