هُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً ۖ لَّكُم مِّنْهُ شَرَابٌ وَمِنْهُ شَجَرٌ فِيهِ تُسِيمُونَ
وہی ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا۔ اس میں سے کچھ تو تمہارے پینے کے کام آتا ہے، کچھ زمین کو سیراب کرتا ہے، اس سے درختوں کے جنگل پیدا ہوجاتے ہیں اور تم اپنے مویشی ان میں چراتے ہو۔
اللہ تبارک و تعالیٰ ان آیات کریمہ میں اپنی عظمت اور قدرت کے بارے میں انسان کو آگاہ فرماتا ہے اور ان آیات کے اختتام پر ﴿لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ﴾ ” غور و فکر کرنے والوں کے لئے۔“ کہہ کر اپنی قدرت کا ملہ پر غور و فکر کرنے کی ترغیب دی ہے، جس نے اپنی قدرت کاملہ سے اس رقیق و لطیف بادل سے پانی برسایا، یہ اس کی رحمت ہے کہ اس نے بکثرت پانی نازل کیا جسے وہ خود پیتے ہیں، اپنے مویشیوں کو پلاتے ہیں اور اس سے اپنے کھیتوں کو سیراب کرتے ہیں، پس ان کھیتوں سے بے شمار پھل اور دیگر نعمتیں پیدا ہوتی ہیں۔