سورة النحل - آیت 9

وَعَلَى اللَّهِ قَصْدُ السَّبِيلِ وَمِنْهَا جَائِرٌ ۚ وَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یہ اللہ کا کام ہے کہ راہ حق واضح کردے، اور راہوں میں ٹیڑھی راہیں بھی ہیں، وہ اگر چاہتا تو تم سب کو (ایک ہی) راہ دکھا دیتا (اور مختلف راہیں یہاں پیدا ہی نہ ہوتیں، لیکن تم دیکھ رہے ہو کہ مختلف راہیں اور اس کی حکمت کا ایسا ہی فیصلہ ہوا)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے جہاں حسی راستے کا ذکر فرمایا، نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر یہ عنایت فرمائی کہ وہ اس راستے کو اونٹوں اور دیگر سواریوں کے ذریعے سے طے کرتے ہیں۔۔۔ وہاں اس معنوی راستے کا بھی ذکر فرمایا جو اللہ تعالیٰ تک پہنچاتا ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿وَعَلَى اللّٰـهِ قَصْدُ السَّبِيلِ﴾ ” اور اللہ تک پہنچتا ہے سیدھا راستہ“ یعنی صراط مستقیم جو قریب ترین اور مختصر ترین راستہ ہے اور اللہ تعالیٰ تک پہنچاتا ہے۔ رہا عقائد و اعمال میں ظلم کا راستہ تو اس سے مراد ہر وہ راستہ ہے جو صراط مستقیم کی مخالفت کرتا ہے یہ راستہ اللہ تعالیٰ سے منقطع کر کے شقاوت کے گڑھے میں گرا دیتا ہے۔ پس ہدایت یافتہ لوگ اپنے رب کے حکم سے صراط مستقیم پر گامزن رہتے ہیں اور صراط مستقیم سے بھٹکے ہوئے لوگ ظلم وجور کے راستوں کو اختیار کرتے ہیں ﴿وَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ ﴾ ” اور اگر وہ چاہے تو سب کو ہدایت دے دے“ مگر اللہ تعالیٰ بعض کو اپنے فضل و کرم سے ہدایت عطا کرتا ہے اور بعض کو اپنے عدل و حکمت کی بنا پر گمراہ کرتا ہے۔