سورة النحل - آیت 2

يُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ بِالرُّوحِ مِنْ أَمْرِهِ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ أَنْ أَنذِرُوا أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاتَّقُونِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس غرض سے چن لیتا ہے کہ اپنے حکم سے فرشتے الروح کے ساتھ اس پر بھیجے (یعنی وحی کے ساتھ بھیجے) اور اسے حکم دے کہ لوگوں کو اس حقیقت سے خبردار کرو، میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے پس مجھ سے ڈرو (اور انکار و بدعملی سے باز آجاؤ)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

فرمایا : ﴿يُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ بِالرُّوحِ مِنْ أَمْرِهِ ﴾ ” وہ اتارتا ہے فرشتوں کو وحی دے کر اپنے حکم سے“ یعنی اس وحی کے ساتھ، جس پر روح کی زندگی کا دار و مدار ہے ﴿عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ﴾ ” اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے“ یعنی ان بندوں پر وحی نازل فرماتا ہے جن کے بارے میں وہ جانتا ہے کہ وہ اس کی رسالت کا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تمام انبیاء و مرسلین کی دعوت کا لب لباب اور اس کا دار و مدار اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد پر ہے : ﴿أَنْ أَنذِرُوا أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنَا﴾ ” انہیں خبردار کرو کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں‘‘ یعنی انہیں اللہ تعالیٰ کی معرفت اور صفات عظمت میں اس کی وحدانیت کے بارے میں ڈراؤ، جو کہ درحقیقت صفات الوہیت ہیں اور انہیں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف بلاؤ جس کی خاطر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتابیں نازل فرمائیں اور اپنے رسول مبعوث کئے۔ تمام شرائع اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف دعوت دیتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت پر زور دیتی ہیں اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی عبادت کی مخالفت کرتا اور اس کے متضاد کام کرتا ہے یہ شرائع اس کے خلاف جہاد کرتی ہیں۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس کے دلائل و براہین کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :