وَكَانُوا يَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا آمِنِينَ
وہ پہاڑ تراش کے گھر بناتے تھے کہ محفوظ رہیں۔ لیکن (یہ حفاظتیں کچھ بھی کام نہ آئیں)
﴿وَكَانُوا﴾ ” اور تھے وہ“ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی کثرت کی بنا پر ﴿يَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا آمِنِينَ﴾ ” تراشتے تھے پہاڑوں کے گھر اطمینان کے ساتھ“ یعنی اپنے گھروں میں ہر قسم کے خوف سے مطمئن ہو کر۔ پس اگر انہوں نے اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکر ادا کیا ہوتا اور اپنے نبی صالح علیہ السلام کی تصدیق کی ہوتی تو اللہ تعالیٰ ان کو بے پناہ رزق عطا کرتا اور مختلف انواع کے دنیاوی اور اخروی ثواب کے ذریعے سے ان کی عزت افزائی کرتا۔ مگر انہوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں اور اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کرتے ہوئے کہنے لگے : ﴿يَا صَالِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ﴾ (الاعراف:7؍77)” اے صالح ! لے آؤ وہ عذاب جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو، اگر تم واقعی رسول ہو۔“