سورة الحجر - آیت 51
وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
اور انہیں ابراہیم کے مہمانوں کا معاملہ بھی سنا دو۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرماتا ہے : ﴿وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ﴾ ” ان کو ابراہیم کے مہمانوں کی بابت خبر دیں“ یعنی اس عجیب قصے کے بارے میں ان کو آگاہ کیجیے، کیونکہ آپ کے ان کے سامنے انبیاء کرام کے قصے اور ان کے حالات بیان کرنے سے، ان کو عبرت حاصل ہوگی اور وہ ان کی پیروی کریں گے۔۔۔ خاص طور پر اللہ تعالیٰ کے خلیل ابراہیم علیہ السلام کا قصہ، جن کے بارے میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ان کی ملت کی پیروی کریں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مہمانوں سے مراد وہ مکرم فرشتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مہمان بنا کر ان کو اعزاز بخشا۔