وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَانًا عَلَىٰ سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ
ان کے دلوں میں جو کچھ (باہمی) رنجشیں تھیں سب ہم نے نکال دیں وہ بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے۔
﴿وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ﴾ ” اور نکال ڈالیں گے ہم ان کے سینوں سے کینہ“ پس ان کے دل ہر قسم کے کینہ اور حسد سے سلامت، پاک صاف اور آپس میں محبت کرنے والے ہوں گے ﴿إِخْوَانًا عَلَىٰ سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ﴾ ” وہ آپس میں بھائی بھائی بن کر تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے۔“ یہ آیت کریمہ ان کے آپس میں ایک دوسرے کی زیارت کرنے، ان کو اکٹھے ہونے اور ان کے آپس میں حسن ادب پر دلالت کرتی ہے نیز یہ اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ وہ جنت میں ایک دوسرے سے پیٹھ پھیر کر نہیں بلکہ سجے تختوں پر تکیے لگا کر، موتی اور مختلف قسم کے جواہرات جڑے ہوئے بچھونوں پر، ایک دوسرے کے سامنے بیٹھیں گے۔