سورة الحجر - آیت 9

إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بلاشبہ خود ہم نے الذکر (یعنی قرآن کہ سرتا پا نصیحت ہے) اتارا ہے اور بلا شبہ خود ہم ہی اسکے نگہبان ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بنا بریں اللہ تعالیٰ نے یہاں فرمایا : ﴿إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ﴾ ” بے شک ہم نے اتاری ہے یہ نصیحت“ یعنی قرآن جس میں ہر چیز کا تذکرہ ہے مثلاً مسائل اور واضح دلائل وغیرہ اور جو کوئی نصیحت حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اس سے نصیحت حاصل کرسکتا ہے۔ ﴿وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ﴾ ” اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں“ یعنی اس کو نازل کرنے کی حالت میں ہر شیطان مردود کی چوری سے ہم اس کی حفاظت کرنے والے ہیں اور اس کو نازل کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قلب میں اور آپ کی امت کے قلوب میں ودیعت کردیا۔ نیز اس کے الفاظ کو تغیر و تبدل، کمی بیشی اور اس کے معانی کو ہر قسم کی تبدیلی سے محفوظ کردیا۔ تحریف کرنے والا جب کبھی اس کے معنی میں تحریف کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کسی ایسے شخص کو مقرر فرما دیتا ہے جو حق مبین کو واضح کردیتا ہے۔ قرآن کی حقانیت کی یہ سب سے بڑی دلیل ہے اور اللہ تعالیٰ کی اپنے مومن بندوں پر سب سے بڑی نعمت ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ کی حفاظت یہ ہے کہ وہ اہل قرآن کو ان کے دشمنوں سے محفوظ رکھتا ہے اور وہ ان پر کسی ایسے دشمن کو مسلط نہیں کرتا جو ان کو ہلاک کر ڈالے۔