الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبِّي لَسَمِيعُ الدُّعَاءِ
(اور ابراہیم نے کہا) ساری ستائش اللہ کے لیے جس نے باوجود بڑھاپے کے مجھے اسماعیل اور اسحاق (دو فرزند) عطا فرمائے، بلاشبہ میرا پروردگا (اپنے بندوں کی) دعائیں سنتا اور قبول کرتا ہے۔
﴿الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ ۚ ﴾ ” تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے بڑھاپے میں اسمٰعیل اور اسحٰق عطا کئے“ اور یہ سب سے بڑی نعمت ہے اور بڑھاپے میں، مایوسی کی حالت میں اولاد کا عطا ہونا ایک دوسری نعمت ہے۔ پھر ان سب کا صالح انسان اور نبی ہونا جلیل ترین اور افضل ترین مرتبہ ہے۔ ﴿إِنَّ رَبِّي لَسَمِيعُ الدُّعَاءِ ﴾ ” میرا رب دست دعا کا سننے والا ہے۔“ یعنی جو کوئی اس سے دعا مانگتا ہے وہ قبولیت کے قریب ہوتی ہے۔ میں نے بھی اس کے سامنے دست دعا دراز کیا اور اس نے مجھے ناامید نہیں کیا۔