يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ ۖ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِ
اللہ جو بات چاہتا ہے مٹا دیتا ہے جو چاہتا ہے نقش کردیتا ہے اور کتاب کی اصل و بنیاد اسی کے پاس ہے۔
﴿يَمْحُو اللَّـهُ مَا يَشَاءُ﴾ ” اللہ جس کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے“ یعنی وہ اپنی مقرر کردہ تقدیر میں سے جو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے ﴿وَيُثْبِتُ﴾ ” اور قائم رکھتا ہے۔“ یعنی اس تقدیر میں سے جو چاہتا ہے قائم رکھتا ہے اور یہ تغیر اور محو کرنا ان امورکے علاوہ ہے جن کو اس کا قلم تقدیر لکھ چکا ہے۔ پس ان امور میں تغیر و تبدیل نہیں ہوتا، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہ محال ہے کہ اس کے علم میں کوئی نقص یا خلل ہو۔ اس لئے فرمایا : ﴿وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِ﴾ ” اور اسی کے پاس اصل کتاب ہے۔“ یعنی اس کے پاس لوح محفوظ ہے۔ جس کی طرف تمام اشیاء لوٹتی ہیں یہ اصل ہے اور باقی تمام اشیاء اس کی فروع ہیں۔ پس تغیر و تبدل فروع میں واقع ہوتا ہے مثلاً روزو شب کے اعمال جن کو فرشتے لکھ لیتے ہیں اور ان اعمال کو قائم رکھنے کے لئے اللہ تعالیٰ اسباب فراہم کرتا ہے اور ان کو محو کرنے کے لئے بھی اسباب مہیا کرتا ہے اور یہ اسباب اس نوشتۂ تقدیر سے تجاوز نہیں کرتے جو لوح محفوظ میں مرقوم ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے نیکی، صلہ رحمی اور احسان کو لمبی عمر اور کشائش رزق کے لئے اسباب بنایا ہے، جیسے گناہوں کو رزق اور عمر میں بے برکتی کا سبب بنایا ہے۔ اور جیسے ہلاکت سے نجات کے اسباب کو سلامتی کا سبب بنایا اور جیسے ہلاکت کے مواقع میں پڑنے کو ہلاکت کا سبب بنایا۔ پس اللہ تعالیٰ اپنی قدرت اور ارادے کے مطابق تمام امور کی تدبیر کرتا ہے، اس کی تدبیر اس کے مخالف نہیں ہوتی جسے اس نے اپنے علم کے مطابق لوح محفوظ میں لکھ دیا ہے۔