سورة الرعد - آیت 11

لَهُ مُعَقِّبَاتٌ مِّن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ يَحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ ۗ وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِقَوْمٍ سُوءًا فَلَا مَرَدَّ لَهُ ۚ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَالٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

انسان کے آگے اور پیچھے ایک کے بعد ایک آنے والی (قوتیں) ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی حفاظت کرتی ہیں۔ اللہ کبھی اس حالت کو نہیں بدلتا کو کسی گروہ کو حاصل ہوتی ہے جب تک کہ وہ خود ہی اپنی صلاحیت نہ بدل ڈالے۔ اور (پھر) جب اللہ چاہتا ہے کسی گروہ کو (اس کی تغیر صلاحیت کی پاداش میں مصیبت پہنچے تو مصیبت پہنچ ہی کر رہتی ہے، وہ) کسی کے ٹالے ٹل نہیں سکتی اور اللہ کے سوا کوئی نہیں جو اس کا کارساز ہو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ لَهُ﴾ ” اس کے لئے“ یعنی انسان کے لئے ﴿مُعَقِّبَاتٌ  ﴾ ” پہرے دار ہیں“ یعنی فرشتے جو شب و روز ایک دوسرے کے پیچھے آتے ہیں۔ ﴿ مِّن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ يَحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللَّـهِ ﴾ ” بندے کے آگے سے اور اس کے پیچھے سے اللہ کے حکم سے اس کی نگہبانی کرتے ہیں۔“ یعنی یہ فرشتے اس کے جسم و روح کی ہر اس چیز سے حفاظت کرتے ہیں جو اس کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے، وہ اس کے اعمال کی حفاظت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ اس کے ساتھ رہتے ہیں۔ پس جیسے اللہ تعالیٰ کے علم نے انسان کا احاطہ کر رکھا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی حفاظت کے لئے یہ فرشتے بھیج رکھے ہیں جب کہ انسان کے اعمال اور احوال اللہ تعالیٰ سے اوجھل ہیں نہ وہ ان میں سے کچھ بھولتا ہے۔ ﴿ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ ﴾ ” بے شک اللہ، وہ نہیں بدلتا جو لوگوں کو حاصل ہے“ یعنی نعمت، احسان اور اسباب زیست کی فراوانی ﴿حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ ﴾ ” جب تک وہ خود اس چیز کو نہ بدل دیں“ یعنی جب تک کہ وہ ایمان سے کفر، اطاعت سے نافرمانی اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر شکر سے ناشکری کی طرف منتقل نہیں ہوتے، تب اس صورت میں اللہ تعالیٰ ان سے اپنی نعمتیں سلب کرلیتا ہے اور اسی طرح جب بندے اپنی حالت کو بدل لیتے ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کو چھوڑ کر اطاعت کا راستہ اختیار کرلیتے ہیں تو پھر ان کی بدبختی کی حالت کو بھلائی، مسرت، خوشی اور رحمت کی حالت میں بدل دیتا ہے۔ ﴿وَإِذَا أَرَادَ اللَّـهُ بِقَوْمٍ سُوءًا ﴾ ” اور جب اللہ کسی قوم کے ساتھ برائی کا ارادہ کرتا ہے“ یعنی اللہ تعالیٰ کسی قوم کے لئے کسی عذاب، سختی یا کسی ایسے امر کا ارادہ کرتا ہے جسے وہ ناپسند کرتے ہیں، تو اس کا ارادہ ان پر ضرور نافذ ہوتا ہے۔ ﴿فَلَا مَرَدَّ لَهُ ۚ ﴾ ” اسے کوئی رد نہیں کرسکتا“ یعنی اس سے انہیں کوئی بچا نہیں سکتا۔ ﴿وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَالٍ ﴾ ” اور اس کے سوا ان کا کوئی حمایتی نہیں ہے۔“ یعنی جو ان کے معاملات کی سرپرستی کر کے ان کے لئے ان کی محبوب و مرغوب اشیا مہیا کرے اور ناپسندیدہ چیزوں کو ان سے دور کرے۔ پس لوگ ان امور پر قائم رہنے سے بچیں جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں مباداکہ ان پر وہ عذاب نازل ہوجائے جو مجرموں پر سے ہٹایا نہیں جاتا۔