اللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنثَىٰ وَمَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ ۖ وَكُلُّ شَيْءٍ عِندَهُ بِمِقْدَارٍ
(اللہ کے علم کا تو یہ حال ہے کہ وہ) جانتا ہے ہر مادہ کے پیٹ میں کیا ہے۔ (یعنی کیسا بچہ ہے) اور کیوں پیٹ گھٹتے ہیں اور کیوں بڑھتے ہیں (یعنی درجہ بدرجہ شکم مادر میں کیسی کیسی تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں) اس کے یہاں ہر چیز کا ایک اندازہ ٹھہرایا ہوا ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ اس کا علم سب کو شامل، اس کی اطلاع بہت وسیع اور اس نے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے، چنانچہ فرماتا ہے : ﴿ اللَّـهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنثَىٰ ﴾ ”اللہ جانتا ہے جو پیٹ میں رکھتی ہے ہر مادہ“ یعنی انسان اور جانوروں میں سے ﴿وَمَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ ﴾ ”اور جو کم کرتے ہیں پیٹ“ یعنی رحم میں موجود حمل میں جو کمی ہوتی ہے، یا وہ ہلاک ہوجاتے ہیں، یا وہ سکڑ کر مضمحل ہوجاتے ہیں،﴿وَمَا تَزْدَادُ ﴾ ” اور جو وہ زیادہ کرتے ہیں“ اور ان میں موجود بچے بڑے ہوجاتے ہیں۔ ﴿وَكُلُّ شَيْءٍ عِندَهُ بِمِقْدَارٍ ﴾ ” اور ہر چیز کا اس کے ہاں اندازہ ہے۔“ کوئی چیز اس مقدار سے آگے بڑھ سکتی ہے نہ پیچھے ہٹ سکتی ہے۔ اس مقدار سے زیادہ ہوسکی نہ کم، مگر جس کا تقاضا اس کی حکمت اور علم کرے۔