سورة یوسف - آیت 103

وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اس پر بھی یاد رکھو) اکثر آدمیوں کا حال یہ ہے کہ تم کتنا ہی چاہو (اور کتنی ہی دلیلیں پیش کرو) کبھی ایمان لانے والے نہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرماتا ہے : ﴿وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ﴾ ” اور نہیں ہیں اکثر لوگ، اگرچہ آپ ان کے ایمان کی شدید خواہش رکھتے ہوں“ ﴿بِمُؤْمِنِينَ﴾ ” ایمان لانے والے۔“ کیونکہ ان کے مدارک و مقاسد فاسد ہوچکے ہیں اس لئے خیر خواہوں کی خر خواہی انہیں کوئی فائدہ نہیں دے گی اگرچہ موانع معدوم ہی کیوں نہ ہوں، یعنی اگرچہ یہ خیر خواہ انہیں تعلیم دیتے رہیں انہیں ان امور کی طرف بلاتے رہیں جن میں ان کے لئے بھلائی اور ان سے شرکا دفعیہ ہے، خواہ یہ خیر خواہی اپنی صداقت پر شواہد، آیات اور دلائل ہی کیوں نہ پیش کریں۔