فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَبَوَيْهِ وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِن شَاءَ اللَّهُ آمِنِينَ
پھر جب (ایسا ہوا کہ یوسف کی خواہش کے مطابق) یہ لوگ (کنعان سے روانہ ہوگئے اور شہر کے باہر) یوسف سے ملے تو اس نے اپنے باپ اور ماں کو (عزت و احترام سے) اپنے پاس جگہ دی اور کہا اب شہر میں چلو، خدا نے چاہا تو تمہارے لیے ہر طرح کی سلامتی ہے۔
﴿فَلَمَّا﴾ جب یعقوب علیہ السلام، ان کے بیٹے اور گھر والے تیار ہو کر اپنے ملک فلسطین روانہ ہوئے، ان کا مقصد مصر میں حضرت یوسف علیہ السلام کے پاس پہنچ کر وہاں آباد ہونا تھا، پس جب وہ مصر پہنچ گئے ﴿دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَبَوَيْهِ﴾ ” وہ یوسف کے پاس پہنچے، تو یوسف نے اپنے ماں باپ کو اپنے پاس جگہ دی“ یعنی حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے ماں باپ کو اپنے ساتھ بٹھایا ان کو اپنا قرب عطا کیا اور ان کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک نہایت تعظیم و تکریم سے پیش آئے۔ ﴿وَقَالَ﴾ اور اپنے تمام گھر والوں سے کہا : ﴿ ادْخُلُوا مِصْرَ إِن شَاءَ اللَّـهُ آمِنِينَ﴾ ” داخل ہو مصر میں، اگر اللہ نے چاہا، بے خوف ہو کر“ ہر قسم کے خطرناک حالات اور سختیوں سے محفوظ ہو۔ وہ اسی حالت میں مصر میں داخل ہوئے ان سے تمام سختی اور معاشی تنگی دور ہوگئی اور بہجت و سرور حاصل ہوگیا۔