وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قَالَ أَبُوهُمْ إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَ ۖ لَوْلَا أَن تُفَنِّدُونِ
اور پھر جب (یہ لوگ یوسف کے حکم کے مطابق کرتا لے کر روانہ ہوئے اور) قافلہ نے مصر کی سرزمین چھوڑی تو (ادھر کنعان میں) ان کا باپ کہنے لگا، اگر تم لوگ یہ نہ کہنے لگو کہ بڑھاپے سے اس کی عقل ماری گئی تو میں کہوں گا مجھے یوسف کی مہک آرہی ہے (اور مجھے اس کا یقین ہے)
﴿وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ﴾ ” اور جب یہ قافلہ جدا ہوا“ یعنی مصر سے فلسطین کی طرف روانہ ہوا تو یعقوب علیہ السلام نے قمیص کی خوشبو سونگھ لی اور کہنے لگے : ﴿إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَ ۖ لَوْلَا أَن تُفَنِّدُونِ﴾ ” میں یوسف علیہ السلام کی خوشبو پاتا ہوں، اگر تم میرا تمسخر نہ اڑاؤ“ اور یہ نہ سمجھو کہ بات مجھ سے غیر شعوری طور پر صادر ہوئی ہے، کیونکہ یعقوب علیہ السلام نے اس حال میں ان کی طرف سے تعجب کا مظاہرہ ہی دیکھا جو اس قول کا موجب بنا۔