سورة یوسف - آیت 86

قَالَ إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّهِ وَأَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

باپ نے کہا میں تو اپنی حاجت اور اپنا غإ اللہ کی جناب میں عرض کرتا ہوں (کچھ تمہارا شکوہ نہیں کرتا) میں اللہ کی جانب سے وہ بات جانتا ہوں جو تمہیں معلوم نہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿قَالَ﴾ یعقوب علیہ السلام نے کہا : ﴿إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي﴾ ” میں تو کھولتا ہوں اپنا اضطراب“ یعنی میں جو بات کرتا ہوں ﴿وَحُزْنِي﴾ ” اور اپنا غم“ وہ جو میرے دل میں پوشیدہ ہے ﴿ إِلَى اللَّـهِ ﴾ ” اللہ کے سامنے“ یعنی میں اپنے حزن و غم کا شکوہ تمہارے پاس یا کسی اور کے پاس نہیں کرتا، بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کے پاس کرتا ہوں۔ اس لئے تم جو چاہو کہتے رہو۔ ﴿ وَأَعْلَمُ مِنَ اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ﴾ ” اور میں جانتا ہوں اللہ کی طرف سے جو تم نہیں جانتے“ یعنی میں جانتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ضرور انہیں میرے پاس لوٹائے گا اور ان سب کو میرے پاس اکٹھا کرکے میری آنکھیں ٹھنڈی کرے گا۔