وَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَخَاهُ ۖ قَالَ إِنِّي أَنَا أَخُوكَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور جب ایسا ہوا کہ یہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو اس نے اپنے بھائی (بنیامین) کو اپنے بٹھا لیا اور اسے (پوشیدگی میں) اشارہ کردیا کہ میں تیرا بھائی (یوسف) ہوں پس جو (بدسلوکی یہ تیرے ساتھ) کرتے آئے ہیں اس پر غمگین نہ ہو (اور خوش ہوجا کہ اب زمانہ پلٹ گیا)
جب یوسف علیہ السلام کے بھائی ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ﴿آوَىٰ إِلَيْهِ أَخَاهُ ۖ ﴾ ” تو اپنے بھائی کو اپنے پاس جگہ دی“ یوسف علیہ السلام نے اپنے حقیقی بھائی بنیامین کو، جس کو لانے کے لئے انہوں نے اپنے بھائیوں کو حکم دیا تھا، پاس بلا کر اپنے ساتھ بٹھایا اور بھائیوں سے اس کو الگ کرلیا اور اسے تمام حقیقت حال سے آگاہ کردیا۔ ﴿قَالَ إِنِّي أَنَا أَخُوكَ فَلَا تَبْتَئِسْ ﴾ ” اس نے کہا، میں تیرا بھائی ہوں، پس غمگین مت ہو“ یعنی غم زدہ نہ ہو ﴿بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ ” ان کاموں سے جو یہ کرتے رہے ہیں“ کیونکہ ہماری عاقبت اچھی ہے، پھر انہوں نے بنیامین کو اپنے اس منصوبے اور حیلے سے آگاہ کیا جس کے مطابق یوسف علیہ السلام، بنیامین کو اپنے پاس رکھنا چاہتے تھے، جب تک کہ معاملہ اپنے انجام کو نہیں پہنچ جاتا۔