وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ أَسْتَخْلِصْهُ لِنَفْسِي ۖ فَلَمَّا كَلَّمَهُ قَالَ إِنَّكَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا مَكِينٌ أَمِينٌ
اور (پھر) بادشاہ نے حکم دیا یوسف کو میرے پاس لاؤ کہ اسے خاص اپنے (کاموں کے) لیے مقرر کروں، پھر (وہ آیا تو بادشاہ نے) کہا آج کے دن تو ہماری نگاہوں میں بڑرا صاحب اقتدار اور امانت دار انسان ہے۔
جب بادشاہ اور لوگوں کے پاس یوسف علیہ السلام کی کامل براءت متحقق ہوگئی، تو بادشاہ نے ان کو بلا بھیجا اور کہا : ﴿ائْتُونِي بِهِ أَسْتَخْلِصْهُ لِنَفْسِ ﴾ ” اسے میرے پاس لاؤ اور اسے اپنا مصاحب خاص بناؤں گا۔“ یعنی میں اس کو مقربین خاص میں شامل کرلوں گا اسے میرے پاس نہایت عزت و احترام سے لے کر آؤ۔ ﴿فَلَمَّا كَلَّمَهُ ﴾ ” پس جب اس نے ان سے گفتگو کی“ یعنی جب بادشاہ نے یوسف علیہ السلام سے گفتگو کی تو اسے ان کی باتیں اچھی لگیں اور اس کے ہاں ان کی وقعت اور زیادہ ہوگئی، تو اس نے یوسف علیہ السلام سے کہا : ﴿إِنَّكَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا ﴾ ”بے شک آپ آج ہمارے ہاں“ ﴿مَكِينٌ أَمِينٌ ﴾ ” صاحب منزلت اور صاحب اعتبار ہیں۔“ یعنی آپ ہمارے ہاں بلند مرتبہ کے مالک اور ہمارے رازوں کے امین ہیں۔