وَقَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَا أُنَبِّئُكُم بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ
اور جس آدمی نے (ان) دو قیدیوں میں سے نجات پائی تھی اور جسے ایک عرصہ کے بعد (یوسف کی) بات یاد آئی وہ (خواب کا معاملہ سن کر) بول اٹھا میں اس خواب کا نتیجہ تمہیں بتلا دوں گا تم مجھے (ایک جگہ) جانے دو۔
﴿وَقَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا ﴾ ” ان دونوں جوانوں میں سے جو بچ گیا تھا، اس نے کہا“ اور یہ وہ شخص تھا جس نے خواب میں دیکھا تھا کہ وہ شراب نچوڑ رہا ہے جس سے یوسف علیہ السلام نے کہا تھا کہ وہ اپنے آقا کے پاس ان کا ذکر کرے ﴿وَادَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ ﴾ ” اور جسے مدت کے بعد وہ بات یاد آگئی۔“ یعنی کئی سال کی مدت کے بعد اسے یوسف علیہ السلام اور ان کا ان دونوں قیدیوں کے خواب کی تعبیر بتانا اور یوسف علیہ السلام کا وصیت کرنا یاد آیا اور اسے معلوم تھا کہ اس خواب کی تعبیر صرف یوسف علیہ السلام ہی بتا سکتے ہیں۔ اس لئے وہ کہنے لگا : ﴿أَنَا أُنَبِّئُكُم بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ ﴾ ” میں بتاؤں تم کو اسی کی تعبیر، پس تم مجھے بھیجو‘‘ یعنی مجھے یوسف علیہ السلام کے پاس بھیجو تاکہ میں ان سے اس خواب کی تعبیر پوچھ سکوں۔ انہوں نے اسے بھیج دیا وہ یوسف علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ یوسف علیہ السلام نے اس کے فراموش کردینے پر اس پر عتاب نہیں فرمایا، بلکہ اس نے جو کچھ پوچھا یوسف علیہ السلام نے اسے نہایت غور سے سنا اور اس کے سوال کا جواب دیا۔