فَاسْتَجَابَ لَهُ رَبُّهُ فَصَرَفَ عَنْهُ كَيْدَهُنَّ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
تو (دیکھو) اس کے پروردگار نے اس کی دعا قبول کرلی اور اس سے عورتوں کی مکاریاں دفع کردیں، بلاشبہ وہی ہے (دعاؤں کا) سننے والا (سب کچھ) جاننے والا۔
﴿فَاسْتَجَابَ لَهُ رَبُّهُ﴾ ” تو اس کے رب نے اس کی دعا قبول کرلی۔“ جب یوسف علیہ السلام نے دعا مانگی، اللہ تعالیٰ نے اسے قبول فرما لیا ﴿فَصَرَفَ عَنْهُ كَيْدَهُنَّ﴾ ” پس ان سے ان عورتوں کا فریب پھیر دیا“ وہ عورت جناب یوسف علیہ السلام پر ڈورے ڈال کر ان کو اپنے دام فریب میں پھانسنے کی کوشش کرتی رہی اور اس سلسلے میں وہ تمام وسائل استعمال کرتی رہی جو اس کی قدرت و اختیار میں تھے۔ یہاں تک کہ یوسف علیہ السلام نے اس کو مایوس کردیا اور اللہ تعالیٰ نے اس مکرو فریب کو یوسف علیہ السلام سے رفع کردیا۔ ﴿إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ ﴾اللہ تعالیٰ دعا مانگنے والے کی دعا کو سنتا ہے ﴿الْعَلِيمُ ﴾ اور اس کی نیک نیت اور کمزور فطرت کو خوب جانتا ہے جو اس کی مدد، معاونت اور اس کے لطف و کرم کا تقاضا کرتی ہے۔ پس یہ دعا تھی جس کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے جناب یوسف علیہ السلام کو اس فتنہ اور بہت بڑی آزمائش سے نجات دی۔ رہے ان کے آقا تو جب یہ خبر مشہور ہوئی اور بات کھل گئی تو لوگوں میں سے کسی نے ان کو معذور سمجھا، کسی نے ملامت کی اور کسی نے جرح و قدح کی۔