فَلَمَّا رَأَىٰ قَمِيصَهُ قُدَّ مِن دُبُرٍ قَالَ إِنَّهُ مِن كَيْدِكُنَّ ۖ إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ
پس جب عورت کے خاوند نے دیکھا کہ یوسف کا کرتا پیچھے سے دو ٹکڑے ہوا ہے تو (اصلیت پا گیا اور) عورت سے کہا، کچھ شک نہیں یہ تم عورتوں کی مکاریوں میں سے ایک مکاری ہے اور تم عورتوں کی مکاریاں بڑی ہی سخت مکاریاں ہیں۔
﴿ فَلَمَّا رَاٰ قَمِیْصَہٗ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ ﴾ ’’پس جب عزیزی مصر نے ان کا کرتا پیچھے سے پھٹا ہوا دیکھا‘‘ تو اسے جناب یوسف علیہ السلام کی صداقت اور ان کی براءت کا یقین ہوگیا۔ نیز یہ کہ عورت جھوٹی ہے، تو عورت کے شوہر نے اس سے کہا ﴿اِنَّہٗ مِنْ کَیْدِکُنَّ ۭ اِنَّ کَیْدَکُنَّ عَظِیْمٌ ﴾ ’’یہ ایک فریب ہے تم عورتوں کا، یقیناً تمہارا فریب بڑا ہے‘‘ اس سے بڑھ کر کوئی اور فریب ہوسکتا ہے کہ اس عورت نے بدی کا ارادہ کیا، اس کا ارتکاب کرنے کی کوشش کی پھر اپنے آپ کو بری قرار دے کر اپنا کرتوت اللہ تعالیٰ کے نبی جناب یوسف کے سر تھوپ دیا۔ جب اس عورت کے شوہر کے سامنے سارا معاملہ متحقق ہوگیا تو اس نے حضرت یوسف علیہ السلام سے کہا