سورة یوسف - آیت 22

وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور پھر جب ایسا ہوا کہ یوسف اپنی جوانی کو پہنچا تو ہم نے اسے کار فرمائی کی قوت اور علم کی فراوانی بخشی، ہم نیک عملوں کو ایسا ہی (ان کی نیک عملی کا) بدلہ عطا فرماتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ ﴾ ’’اور جب وہ اپنی جوانی کو پہنچے۔‘‘ یعنی جب جناب یوسف علیہ السلام کے قوائے حسیہ اور قوائے معنویہ اپنے درجہ کمال کو پہنچ گئے اور ان میں یہ صلاحیت پیدا ہوگئی کہ وہ نبوت اور رسالت کا بھاری بوجھ اٹھا سکیں۔ ﴿آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا﴾’’تو ہم نے ان کو دانائی اور علم بخشا۔‘‘ یعنی ہم نے ان کو نبی، رسول اور عالم ربانی بنا دیا۔﴿ وَکَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ ﴾’’اور اسی طرح ہم بدلہ دیتے ہیں نیکو کاروں کو۔‘‘ یعنی جو پوری کوشش اور خیر خواہی سے خالق کی عبادت میں ” احسان“ سے کام لیتے ہیں اور اللہ کے بندوں کو نفع پہنچا کر ان کے ساتھ بھلائی سے پیش آتے ہیں ہم ان کو ان کے اس احسان کے بدلے علم نافع عطا کرتے ہیں۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ یوسف علیہ السلام مقام احسان پر فائز تھے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کو لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے کی قوت، علم کثیر اور نبوت عطا کی۔