إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ
اور (دیکھو) جب ایسا ہوا تھا کہ یوسف نے اپنے باپ سے کہا تھا اے میرے باپ ! میں نے (خواب میں) دیکھا کہ گیارہ ستارے ہیں اور سورج اور چاند اور دیکھا کہ یہ سب مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔
معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ اس نے اس کتاب کریم میں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بہترین قصہ بیان فرمایا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ یہ قصہ نہایت بسط و تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا اور اس قصے کے متعلق تمام واقعات ذکر کیے۔ جس سے معلوم ہوا کہ یہ قصہ نہایت کامل اور بہت خوبصورت ہے۔ جو کوئی اس قصہ کی ان اسرائیلیات کے ذریعے سے تکمیل اور اس کو مزین کرنا چاہتا ہے، جن کا کوئی سر پیر نہیں ہے اور ان کو روایت کرنے والے کا نام تک معلوم نہیں جن میں سے اکثر جھوٹ پر مبنی ہیں، وہ درحقیقت اللہ تعالیٰ پر استدراک کرنا چاہتا ہے۔ وہ بزعم خود ناقص اور نامکمل چیز کی تکمیل کرتا ہے اور آپ کے لیے یہی کافی ہے اس لیے کہ بہت سی کتب تفسیر اس سورۃ مبارکہ سے کئی گنا زیادہ جھوٹے قصے کہانیوں اور انتہائی قبیح امور سے، جو اللہ کے بیان کردہ واقعات کے متناقض ہیں، لبریز ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان میں سے اکثر باتوں کو بیان نہیں فرمایا۔ اس لیے بندے پر فرض ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بیان کردہ واقعات کو خوب اچھی طرح سمجھ لے اور ان تمام قصے کہانیوں کو چھوڑ دے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول نہیں ہیں۔ ﴿اِذْ قَالَ یُوْسُفُ ﴾ ’’جب یوسف علیہ السلام نے کہا۔‘‘ یعنی جب یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہ السلام نے کہا۔﴿ یٰٓاَبَتِ اِنِّیْ رَاَیْتُ اَحَدَ عَشَرَ کَوْکَبًا وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَاَیْتُہُمْ لِیْ سٰجِدِیْنَ﴾’’ابا جان! میں نے دیکھا کہ گیارہ ستارے، سورج اور چاند مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔‘‘ یہ خواب یوسف علیہ السلام کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا مقدمہ ہے جن کی بنا پر وہ دنیا و آخرت میں بلند مقام پر فائز ہوئے۔ اسی طرح جب اللہ بڑے بڑے اصولی امور کا ارادہ فرماتا ہے تو اس سے پہلے تقدیم پیش کرتا ہے جو اس امر کے لیے تمہید اور تسہیل کا کام دیتی ہے اور بندے کو ان مشقوں کے لیے تیار کرتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کے احسان کے طور پر بندے پر وارد ہوتی ہیں۔ یعقوب علیہ السلام نے اس خواب کی یہ تاویل کی، کہ سورج سے مراد یوسف علیہ السلام کی والدہ، چاند سے مراد والد اور ستاروں سے مراد ان کے بھائی ہیں۔ نیز یہ کہ یہ حالات ایسے حالات میں بدل جائیں گے کہ مذکورہ تمام لوگ یوسف علیہ السلام کے مطیع ہوں گے اور ان کی تعظیم و تکریم کے لیے ان کے سامنے سجدہ ریز ہوں گے۔ یہ سب کچھ صرف ان اسباب کی بنا پر ہوگا جو یوسف علیہ السلام کو پیش آئیں گے، اللہ تعالیٰ یوسف علیہ السلام کو اپنے فضل و کرم کے لیے چن لے گا اور علم و عمل کی نعمت سے ان کو مالا مال فرمائے گا اور زمین میں اقتدار عطا کر کے آپ پر اپنی نعمتوں کی تکمیل کرے گا اور اقتدار کی یہ نعمت تبعاً تمام آل یعقوب کو شامل ہوگی جو یوسف علیہ السلام کے سامنے سرافگندہ ہوں گے۔