إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ الْآخِرَةِ ۚ ذَٰلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوعٌ لَّهُ النَّاسُ وَذَٰلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُودٌ
(اور) اس میں اس کے لیے بڑی ہی عبرت ہے جو آخرت کے عذاب کا خوف رکھتا ہو، یہ (آخرت کا دن) وہ دن ہے جب تمام انسان اکٹھے کیے جائیں گے اور یہ وہ دن ہے جس کا نظارہ کیا جائے گا۔
﴿اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ﴾ بے شک ان میں یعنی عذاب کی مختلف انواع کے ذریعے سے ظالموں کو اللہ تعالیٰ کے پکڑنے میں۔ ﴿لَاٰیَۃً لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ الْاٰخِرَۃِ ﴾’’اس شخص کے لیے نشانی ہے جو آخرت کے عذاب سے ڈرتا ہے‘‘ یعنی اس میں عبرت اور دلیل ہے کہ جو لوگ ظلم اور جرم کا ارتکاب کرتے ہیں ان کے لیے دنیاوی سزا اور اخروی عذاب ہے پھر اللہ تعالیٰ نے عذاب کے ذکر سے منتقل ہو کر آخرت کے وصف کا ذکر فرمایا ﴿ ذٰلِکَ یَوْمٌ مَّجْمُوْعٌ ۙ لَّہُ النَّاسُ ﴾ یہ وہ دن ہوگا جس میں سب لوگ اکٹھے کیے جائیں گےیعنی اس روز تمام لوگوں کو جزا و سزا کے لیے جمع کیا جائے گا، تاکہ ان پر اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کا عدل عظیم ظاہر ہوا اور اس کے ذریعے سے وہ اس کو اچھی طرح پہچان لیں ﴿وَذٰلِکَ یَوْمٌ مَّشْہُوْدٌ ﴾ اور وہ دن ہے سب کے پیش ہونے کا، یعنی اس روز اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتے اور تمام مخلوقات اس کا مشاہدہ کرے گی۔