قَالَ يَا قَوْمِ أَرَهْطِي أَعَزُّ عَلَيْكُم مِّنَ اللَّهِ وَاتَّخَذْتُمُوهُ وَرَاءَكُمْ ظِهْرِيًّا ۖ إِنَّ رَبِّي بِمَا تَعْمَلُونَ مُحِيطٌ
شعیب نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! کیا اللہ سے بڑھ کر میری برادری کا دباؤ ہوا؟ اور اللہ تمہارے لیے کچھ نہ ہوا کہ اسے پیچھے ڈال دیا؟ (اچھا) جو کچھ تم کرتے ہو میرے پروردگار کے احاطہ (علم) سے باہر نہیں۔
﴿قَالَ ﴾ حضرت شعیب علیہ السلام نے ان کو نرم کرنے کے لئے کہا : ﴿يَا قَوْمِ أَرَهْطِي أَعَزُّ عَلَيْكُم مِّنَ اللَّـهِ ﴾ ” اے میری قوم ! کیا میرا قبیلہ تمہارے ہاں اللہ سے زیادہ عزیز ہے ؟“ یعنی تم میرے قبیلے کی خاطر کیسے میری رعایت کر رہے ہو مگر اللہ تعالیٰ کی خاطر میری کوئی رعایت نہیں کر رہے۔ گویا میرا قبیلہ تمہارے نزدیک اللہ تعالیٰ سے زیادہ عزیز ہے۔ ﴿ وَاتَّخَذْتُمُوهُ وَرَاءَكُمْ ظِهْرِيًّا ۖ ﴾ ” اور اس کو ڈال دیا ہے تم نے اپنی پیٹھ پیچھے بھلا کر“ یعنی تم نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا تم نے کوئی پروا نہ کی اللہ تعالیٰ کا خوف محسوس کیا۔ ﴿ إِنَّ رَبِّي بِمَا تَعْمَلُونَ مُحِيطٌ ﴾ ” بے شک میرا رب تمہارے عملوں کو گھیرنے والا ہے“ یعنی تمہارے اعمال زمین میں نہ آسمان میں ذرہ بھر بھی چھپے ہوئے نہیں، پس وہ تمہارے اعمال کی پوری پوری جزا دے گا۔