قَالُوا يَا شُعَيْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِيرًا مِّمَّا تَقُولُ وَإِنَّا لَنَرَاكَ فِينَا ضَعِيفًا ۖ وَلَوْلَا رَهْطُكَ لَرَجَمْنَاكَ ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْنَا بِعَزِيزٍ
لوگوں نے کہا اے شعیب ! تم جو کچھ کہتے ہو اس میں سے اکثر باتیں تو ہماری سمجھ میں ہی نہیں آتیں اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ تم ہم لوگوں میں ایک کمزور آدمی ہو، (اگر (تمہارے ساتھ) تمہاری برادری کے آدمی نہ ہوتے تو ہم ضرور تمہیں سنگ سار کردیتے، تمہاری ہمارے سامنے کوئی ہستی نہیں۔
﴿قَالُوا يَا شُعَيْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِيرًا مِّمَّا تَقُولُ ﴾ ” انہوں نے کہا، اے شعیب ! تیری بہت سی باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں۔“ یعنی وہ شعیب علیہ السلام کے وعظ و نصیحت سے بہت زچ ہوئے اور ان سے کہنے لگے ہم نہیں سمجھتے بہت سی وہ باتیں جو تو کہتا ہے“ یہ بات محض اس لئے کہتے تھے، کیونکہ انہیں شعییب علیہ السلام کی دعوت سے بغض اور ان سے نفرت تھی۔ ﴿ وَإِنَّا لَنَرَاكَ فِينَا ضَعِيفًا ﴾ ” اور ہم تجھے اپنے میں کمزور دیکھتے ہیں“ یعنی تو اپنی حیثیت میں بہت کمزور آدمی ہے، تیرا شمار اشراف اور رؤسا میں نہیں ہوتا بلکہ تیرا شمار مستضعفین میں ہوتا ہے۔ ﴿وَلَوْلَا رَهْطُكَ ﴾ یعنی اگر تیری جماعت اور تیرا قبیلہ نہ ہوتا ﴿لَرَجَمْنَاكَ وَمَا أَنتَ عَلَيْنَا بِعَزِيزٍ ﴾ ” تو ہم تجھے سنگسار کردیتے اور ہماری نگاہ میں تیری کوئی عزت نہیں“ یعنی ہمارے دل میں تیری کوئی قدر اور کوئی احترام نہیں۔ ہم تجھے چھوڑ کر در اصل تیرے قبیلے کا احترام کر رہے ہیں۔