وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ وَلَا تَنقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ ۚ إِنِّي أَرَاكُم بِخَيْرٍ وَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيطٍ
اور ہم نے (قبیلہ) مدین کی طرف اس کے بھائی شعیب کو بھیجا، اس نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، اور ناپ تول میں کمی نہ کیا کرو، میں دیکھ رہا ہوں کہ تم خوشحال ہو، (یعنی خدا نے تمہیں بہت کچھ دے رکھا ہے، پس کفران نعمت سے بچو) میں ڈرتا ہوں کہ تم پر عذاب کا ایسا دن نہ آجائے جو سب سے پر چھا جائے گا۔
﴿وَإِلَىٰ مَدْيَنَ ﴾ ” اور مدین کی طرف بھیجا“ مدین ایک معروف قبیلہ تھا جو فلسطین کے زیریں علاقے مدین میں آباد تھا۔ ﴿أَخَاهُمْ ﴾ یعنی نسب میں ان کے بھائی ﴿ شُعَيْبًا ﴾ شعیب علیہ السلام کو۔“ گویا وہ جناب شعیب علیہ السلام کو اچھی طرح جانتے تھے اور ان سے ان کے لئے کچھ حاصل کرنا ممکن تھا۔ ﴿ قَالَ ﴾ شعیب علیہ السلام نے ان سے کہا : ﴿يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّـهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُهُ ﴾ ” اے میری قوم ! اللہ ہی کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔“ یعنی اس کے لئے عبودیت کو خالص کرو۔۔۔ کیونکہ وہ لوگ شرک میں مبتلا تھے۔ شرک کرنے کے ساتھ ساتھ ناپ تول میں بھی کمی کرتے تھے، اس لئے شعیب علیہ السلام نے ان کو ناپ تول میں کمی کرنے سے منع کیا۔ ﴿وَلَا تَنقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ ﴾ ” اور نہ کم کرو ماپ اور تول کو“ بلکہ ناپ تول کو انصاف کے ساتھ پورا کرو۔ ﴿إِنِّي أَرَاكُم بِخَيْرٍ ﴾ ” میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں۔“ یعنی میں دیکھتا ہوں کہ تم بے شمار نعمتوں، صحت اور کثرت مال و اولاد سے بہرہ مند ہو۔ پس اللہ تعالیٰ نے تمہیں جو کچھ عطا کر رکھا ہے، اس پر اس کا شکر کرو اور کفر ان نعمت نہ کرو۔ ایسا نہ ہو کہ وہ تم سے یہ نعمتیں واپس لے لے ﴿وَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيطٍ ﴾ ” اور میں ڈرتا ہوں تم پر گھیرنے والے دن کے عذاب سے“ یعنی ایسا عذاب جو تمہیں گھیر لے گا اور تم میں سے کوئی باقی نہیں رہے گا۔