وَلَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا لُوطًا سِيءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَقَالَ هَٰذَا يَوْمٌ عَصِيبٌ
اور پھر جب ایسا ہوا کہ ہمارے فرستاد لوط کے پاس پہنچے تو وہ ان کے آنے سے خوش نہیں ہوا۔ ان کی موجودگی نے اسے پریشان کردیا، وہ بولا آج کا دن تو بڑی مصیبت کا دن ہے۔
﴿وَلَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا ﴾ ” اور جب ہمارے فرشتے آئے۔“ یعنی جب وہ فرشتے آئے جو جناب ابراہیم علیہ السلام کے پاس سے روانہ ہوئے تھے۔ ﴿ لُوطًا سِيءَ بِهِمْ ﴾ ” لوط لوط علیہ السلام کے پاس، تو ان کا آنا ان پر بہت شاق گزرا۔ “ ﴿وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَقَالَ هَـٰذَا يَوْمٌ عَصِيبٌ ﴾ ” اور تنگ ہوئے دل میں اور بولے آج کا دن بڑا سخت ہے“ یعنی بہت حرج والا دن ہے، کیونکہ لوط علیہ السلام کو لعم تھا کہ ان کی قوم ان کو نہیں چھوڑے گی چونکہ وہ انتہائی حسین و جمیل، نوجوان، بے ریش لڑکوں کی صورت میں آئے تھے، اس لئے ان کے بارے میں ان کے دل میں خیال گزرا تھا۔