وَيَا قَوْمِ هَٰذِهِ نَاقَةُ اللَّهِ لَكُمْ آيَةً فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِي أَرْضِ اللَّهِ وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِيبٌ
اور اے میری قوم کے لوگو ! دیکھو یہ اللہ کی اونٹنی (یعنی اس کے نام پر چھوڑی ہوئی اونٹنی) تمہارے لیے ایک (فیصلہ کن) نشانی ہے، پس اسے چھوڑ دو، اللہ کی زمین میں چرتی رہے، اسے کسی طرح کی اذیت نہ پہنچانا، ورنہ فورا عذاب آ پکڑے گا۔
﴿وَيَا قَوْمِ هَـٰذِهِ نَاقَةُ اللَّـهِ لَكُمْ آيَةً ﴾ ” اور اے میری قوم ! یہ اللہ کی اونٹنی ہے تمہارے لئے نشانی“ کنویں سے ایک دن صرف اونٹنی پانی پیے گی، پھر تمام لوگ اس کے تھنوں سے دود پئیں گے اور ایک دن ان کے پانی پینے کے لئے مقرر ہوگا۔ ﴿فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِي أَرْضِ اللَّـهِ ﴾ ”پس تم اسے چھوڑدو، وہ کھائے پھرے اللہ کی زمین میں“ یعنی تم پر اونٹنی کے چارہ وغیرہ کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ﴿وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ ﴾ ”اور تم اس کو کسی طرح کی تکلیف نہ دینا“ یعنی اس کو قتل کرنے کی نیت سے مت چھونا ﴿فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِيبٌ ﴾ ” ورنہ تمہیں بہت جلد عذاب آپکڑے گا۔‘‘