وَتِلْكَ عَادٌ ۖ جَحَدُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَعَصَوْا رُسُلَهُ وَاتَّبَعُوا أَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ
یہ ہے سرگزشت عاد کی، انہوں نے اپنے پروردگار کی نشانیاں (ہٹ دھرمی اور سرکشی کرتے ہوئے) جھٹلائیں اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر متکبر و سرکش کے حکم کی پیروی کی۔
﴿وَتِلْكَ عَادٌ ﴾ ” یہ قوم عاد تھی“ جن پر ان کے ظلم کی پاداش میں یہ عذاب نازل فرمایا، کیونکہ ﴿جَحَدُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ﴾ ” انہوں نے اپنے رب کی نشانیوں کو جھٹلایا“ اور کہنے لگے : ﴿ مَا جِئْتَنَا بِبَيِّنَةٍ﴾” تم ہمارے پاس کوئی واضح دلیل لے کر نہیں آئے“ پس اس سے واضح ہوا کہ ہود علیہ السلام کی دعوت کی صداقت کے بارے میں انہیں یقین تھا، انہوں نے محض عناد کی وجہ سے اس کا انکار کیا تھا۔ ﴿وَعَصَوْا رُسُلَهُ ﴾ ”اور انہوں نے اس کے رسولوں کی نافرمانی کی۔“ یعنی انہوں نے اللہ کے رسولوں کی نافرمانی کی تھی اور جو کوئی کسی ایک رسول کی نافرمانی کرتا ہے وہ تمام رسولوں کی نافرمانی کرتا ہے، کیونکہ تمام انبیاء و رسل کی دعوت ایک ہے۔