وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُفْتَرُونَ
اور ہم نے (قوم) عاد کی طرف اس کے بھائی بندوں میں سے ہود کو بھیجا۔ ہود نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، یقین کرو تم اس کے سوا کچھ نہیں ہو کہ (حقیقت کے خلاف) افترا پردازیاں کر رہے ہو۔
﴿ وَإِلَىٰ عَادٍ﴾ ” اور عاد کی طرف‘‘ یعنی ہم نے عاد کی طرف مبعوث کیا ” عاد“ ایک معروف قبیلہ تھا جو سر زمین یمن میں وادی احقاف میں آباد تھا۔ ﴿ أَخَاهُمْ ﴾ ” ان کے بھائی۔“ نسب میں ان کے بھائی ﴿هُودًا ﴾ ” ہود کو“ تاکہ وہ ان سے علم حاصل کرسکیں۔ ﴿ قَالَ﴾ ہود علیہ السلام نے ان سے کہا۔“ ﴿يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّـهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُهُ ۖ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُفْتَرُونَ﴾ ” اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، تمہارے لئے اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ تم بہتان باندھتے ہو“ یعنی ہود علیہ السلام نے ان کو صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت سے منع کیا اور انھیں آگاہ کیا کہ انھوں نے غیراللہ کی عبادت کو اختیار کرکے اور اس کو جائز قرار دے کر اللہ تعالیٰ پر بہتان طرازی کی ہے اور ان پر اللہ تعالیٰ کی عبادت کے وجوب اور ماسوا کی عبادت کے فساد کو واضح فرمایا۔