وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَآمَنَ مَن فِي الْأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعًا ۚ أَفَأَنتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّىٰ يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ
اور (اے پیغمبر) اگر تیرا پروردگار چاہتا تو جتنے آدمی روئے زمین پر ہیں سب کے سب ایمان لے آتے (اور دنیا میں اعتقاد کا اختلاف باقی ہی نہ رہتا لیکن تو دیکھ رہا ہے کہ اللہ نے ایسا نہیں چاہا، اس کی مشیت یہی ہوئی کہ طرح طرح کی طبیعتیں اور طرح طرح کی استعداد دیں ظہور میں آئیں، پھر اگر لوگ نہیں ماتے تو) کیا تو ان پر جبر کرے گا کہ جب تک ایمان نہ لاؤ میں چھوڑنے والا نہیں؟
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے نبی محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرماتا ہے : ﴿وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَآمَنَ مَن فِي الْأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعًا ﴾ ” اگر آپ کا رب چاہتا تو زمین میں رہنے والے سب کے سب ایمان لے آتے“ یعنی ان کے دلوں میں ایمان الہام کردیتا اور ان کے دلوں کو تقویٰ کے لئے درست کردیتا۔ اللہ تعالیٰ ایسا کرنے کی پوری قدرت رکھتا ہے مگر اس کی حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ ان میں سے بعض لوگ ایمان لائیں اور بعض لوگ کافر رہیں۔ ﴿أَفَأَنتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّىٰ يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ﴾ ” کیا آپ لوگوں پر زبردستی کریں گے، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں“ یعنی آپ اس پر قدرت رکھتے ہیں نہ آپ کے بس میں ہے اور نہ یہ چیز غیر اللہ کے اختیار اور قدرت میں ہے۔