قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ لَكُم مِّن رِّزْقٍ فَجَعَلْتُم مِّنْهُ حَرَامًا وَحَلَالًا قُلْ آللَّهُ أَذِنَ لَكُمْ ۖ أَمْ عَلَى اللَّهِ تَفْتَرُونَ
(اے پیغمبر) تم ان سے کہو کیا تم نے اس بات پر بھی غور کیا کہ جو روزی اللہ نے تمہاری لیے پیدا کی ہے تم نے (محض اپنے اوہام و ظنوں کی بنا پر) اس میں سے بعض کو حرام ٹھہرا دیا بعض کو حلال سمجھ لیا ہے، تم پوچھو ( یہ جو تم نے حلال و حرام کا حکم لگایا تو) کیا اللہ نے اس کی اجازت دی ہے یا تم اللہ پر بہتان باندھتے ہو؟
مشرکین نے اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام ٹھہرانے اور حرام کردہ چیزوں کو حلال قرار دینے کے لئے تحریم و تحلیل کے جو ضابطے ایجاد کئے تھے، ان پر نکیر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا أَنزَلَ اللَّـهُ لَكُم مِّن رِّزْقٍ﴾” کہہ دیجئے، بھلا بتلاؤ اللہ نے تمہارے لئے جو روزی اتاری“ یعنی حلال جانوروں کی مختلف اقسام جن کو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے ذریعہ رزق اور رحمت بنایا ہے۔ ﴿فَجَعَلْتُم مِّنْهُ حَرَامًا وَحَلَالً﴾ ” پس ٹھہرایا تم نے اس میں سے کچھ کو حرام اور کچھ کو حلال“ یعنی اس فاسد قول پر ان کو زجرو توبیخ کرتے ہوئے ان سے کہہ دیجئے : ﴿ آللَّـهُ أَذِنَ لَكُمْ ۖ أَمْ عَلَى اللَّـهِ تَفْتَرُونَ﴾ ” کیا اللہ نے تمکو حکم دیا یا اللہ پر تم جھوٹ باندھتے ہو؟“ اور یہ بات معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس بات کا ہرگز حکم نہیں دیا پس ثابت ہوا کہ یہ لوگ افتراء پرداز ہیں۔