سورة یونس - آیت 48

وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یہ لوگ کہتے ہیں اگر تم سچے ہو تو بتلاؤ یہ بات (یعنی انکار حق کی پاداش) کب ظہور میں آئے گی؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿مَتَىٰ هَـٰذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴾ ” کب ہے یہ وعدہ، اگر تم سچے ہو“ یہ ان کی طرف سے سخت ظلم کا رویہ ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا مطالبہ کرتے ہیں حالانکہ آپ کے اختیار میں کچھ بھی نہیں۔ آپ کی ذمہ داری تو صرف پہنچا دینا ہے اور لوگوں کے سامنے بیان کردینا ہے۔ رہا ان کا حساب و کتاب اور ان پر عذاب کا نازل کرنا تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ جب اس کی مدت معینہ اور حکمت الٰہیہ کے مطابق ان کا وقت مقررہ آن پہنچے گا، تو ان کے ساتھ ایک گھڑی کی تاخیر نہ کی جائے گی نہ تقدیم۔ اس لئے اس کی تکذیب کرنے والے جلدی مچانے سے بچیں، کیونکہ وہ درحقیقت اللہ تعالیٰ کے عذاب کے لئے جلدی مچاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا عذاب جب نازل ہوتا ہے تو مجرموں کی قوم پر نازل ہونے سے اسے روکا نہیں جاسکتا۔ بنا بریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا :