وَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل لِّي عَمَلِي وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ ۖ أَنتُم بَرِيئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تَعْمَلُونَ
اور اگر یہ (اس قدر سمجھانے پر بھی) تجھے جھٹلائیں تو کہہ دے میرے لیے میرا عمل ہے، تمہارے لیے تمہارا، میں جو کچھ کرتا ہوں اس کی ذمہ داری تم پر نہیں، تم جو کچھ کرتے ہو، اس کے لیے میں ذمہ دار نہیں (ہر شخص کے لیے اس کا عمل ہے اور عمل کے مطابق نتیجہ، پس تم اپنی راہ چلو، مجھے اپنی راہ چلنے دو، اور دیکھو اللہ کا فیصلہ کیا ہوتا ہے)
﴿ وَإِن كَذَّبُوكَ ﴾ ” اگر وہ آپ کو جھٹلاتے ہیں“ تو آپ ان کو اپنی دعوت پہنچاتے رہئے، ان کے حساب میں سے کچھ بھی آپ کے ذمے نہیں اور نہ آپ کا حساب ان کے ذمے ہے، ہر شخص کا عمل اسی کے لئے ہے۔ فرمایا : ﴿فَقُل لِّي عَمَلِي وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ ۖ أَنتُم بَرِيئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تَعْمَلُونَ﴾ ” آپ کہہ دیجئے ! میرے واسطے میرا عمل ہے اور تمہارے واسطے تمہارا عمل، تم میرے عمل سے بری ہو اور میں تمہارے عملوں سے بری ہوں“ یہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی نظیر ہے ﴿مَّنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا ۗ﴾ (حم السجدہ : 41؍46)” جو کوئی نیک کام کرتا ہے تو اپنے لیے، جو کوئی برا کام کرتا ہے تو اس کا ضرر اسی پر ہے۔ “