قُلْ هَلْ مِن شُرَكَائِكُم مَّن يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ ۚ قُلِ اللَّهُ يَهْدِي لِلْحَقِّ ۗ أَفَمَن يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ أَحَقُّ أَن يُتَّبَعَ أَمَّن لَّا يَهِدِّي إِلَّا أَن يُهْدَىٰ ۖ فَمَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ
ان سے پوچھو کیا تمہارے بنائے ہوئے شریکوں میں کوئی ہے جو حق کی راہ دکھاتا ہے؟ پھر جو حق کی راہ دکھائے وہ اس کا حقدار ہے کہ اس کی پیروی کی جائے یا وہ خود ہی راہ نہیں پاتا جب تک اسے راہ نہ دکھائی جائے؟ (افسوس تم پر) تمہیں کیا ہوگیا ہے؟ تم کیسے فیصلے کر رہے ہو؟
﴿قُلْ هَلْ مِن شُرَكَائِكُم مَّن يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ﴾ ” کہہ دیجئے ! کیا ہے تمہارے شریکوں میں سے جو حق کی طرف رہنمائی کرے“ یعنی اپنے بیان اور رہنمائی یا اپنے الہام اور توفیق کے ذریعے سے، حق کی طرف راہ نمائی کرسکتا ہو۔ ﴿قُلِ اللَّـهُ﴾ ” کہہ دیجئے اللہ“ یعنی اللہ تعالیٰ اکیلا ﴿يَهْدِي لِلْحَقِّ﴾ ” رہنمائی کرتا ہے حق کی طرف“ دلائل و براہین اور الہام و توفیق کے ذریعے سے حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور راست ترین راستے پر گامزن ہونے میں مدد دیتا ہے۔ ﴿أَفَمَن يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ أَحَقُّ أَن يُتَّبَعَ أَمَّن لَّا يَهِدِّي إِلَّا أَن يُهْدَىٰ﴾ ” کیا پس جو شخص راہ بتائے صحیح، اس کی بات ماننی چاہئے، یا اس کی جو آپ راہ نہ پائے، مگر یہ کہ اس کو راہ بتلائی جائے۔“ یعنی اپنے عدم علم اور گمراہی کے سبب سے اور اس سے مراد ان کے گھڑے ہوئے شریک ہیں جو کسی کو ہدایت دے سکتے ہیں نہ خود ہدایت یافتہ ہیں، سوائے اس کے کہ خود ان کی راہ نمائی کی جائے۔﴿فَمَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ﴾ ” تو تم کو کیا ہوا ہے کیسا فیصلہ کرتے ہو۔“ یعنی کس چیز نے تمہیں اس پر آمادہ کیا ہے کہ تم یہ باطل فیصلہ کرتے ہو اور اس حقیقت پر دلیل و برہان کے ظاہر ہونے کے بعد کہ اللہ واحد کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں، تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ غیر اللہ کی عبادت کی صحت کا حکم لگاتے ہو۔