إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
(لیکن) وہ لوگ جنہوں نے (ایمان کی جگہ) انکار کی راہ اختیار کی (اور سچائی کے سننے اور قبول کرنے کی استعداد کھودی) تو (ان کے لیے ہدایت کی تمام صدائیں بیکار ہیں) تم انہیں (انکار حق کے نتائج سے) خبرار کرو یا نہ کرو وہ ماننے والے نہیں
اللہ تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ جنہوں نے کفر کا رویہ اختیار کیا یعنی کفر کی صفات سے متصف ہوئے اور کفر کے رنگ میں اس طرح رنگ گئے کہ کفر ان کا وصف لازم بن گیا جس سے کوئی ہٹانے والا ان کو ہٹا نہیں سکتا اور نہ کوئی نصیحت ان پر کارگر ہوسکتی ہے۔ وہ اپنے کفر میں راسخ اور اس پر جمے ہوئے ہیں، لہٰذا اس کے لئے برابر ہے تم انہیں ڈراؤ یا نہ ڈراؤ وہ ہرگز ایمان نہیں لائیں گے۔ حقیقت میں کفر اس تعلیم یا اس کے بعض حصے کا انکار کرنے کا نام ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لے کر آئے۔ پس ان کفار کو کوئی دعوت فائدہ نہیں دیتی البتہ اس دعوت سے ان پر حجت ضرور قائم ہوجاتی ہے۔ اس آیت میں گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس امید کو ختم کردیا گیا جو آپ کو ان کے ایمان لانے کی تھی اور فرما دیا گیا کہ آپ ان کے ایمان نہ لانے پر غمزدہ نہ ہوں اور ان کفار کے ایمان نہ لانے پر افسوس اور حسرت کے مارے آپ ہلکان نہ ہوں۔ پھر ان موانع کا ذکر کیا ہے جو ان کے ایمان لانے سے مانع ہیں۔