إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ
جب ابراہیم کے پروردگار نے اسے حکم دیا تھا کہ "فرمانبردار ہوجا" تو وہ پکار اٹھا تھا میں اس کے حکموں کا فرمانبردار ہوگیا جو تمام دنیا کا پروردگار ہے
﴿اِذْ قَالَ لَہٗ رَبُّہٗٓ اَسْلِمْ ۙ قَالَ﴾” اور جب انہیں ان کے رب نے کہا مطیع ہوجاؤ“ یعنی (اللہ تعالیٰ کے فرمان کے جواب میں) حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نہایت فرمانبرداری سے عرض کی : ﴿ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ یعنی میں اخلاص، توحید، محبت اور انابت کے طور پر جہانوں کے پروردگار کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہوں۔ پس اللہ تعالیٰ کی توحید ان کی خاص صفت قرار پائی۔ پھر اس توحید کو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے وراثت کے طور پر اپنی اولاد میں منتقل کیا۔ اس کی ان کو وصیت فرمائی اور اسے ایک ایسا کلمہ بنا دیا جو ان کے بعد بھی باقی رہا اور نسل در نسل وراثت میں منتقل ہوتا رہا حتیٰ کہ حضرت یعقوب علیہ السلام تک پہنچا اور انہوں نے اپنے بیٹوں کو اسی کلمہ توحید کی وصیت کی۔