وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ ۙ قَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ ۚ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۖ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
اور (اے پیغمبر) جب تم ہماری واضح آیتیں انہیں پڑھ کر سناتے ہو تو جو لوگ (مرنے کے بعد) ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے، وہ کہتے ہیں اس قرآن کے سوا کوئی دوسرا قرآن لاکر سناؤ، یا اسی (کے مطالب) میں رد و بدل کردو، تم کہو میرا یہ مقدور نہیں کہ اپنے جی سے اس میں ردو بدل کردوں، میں تو بس اسی حکم کا تابع ہوں جو مجھ پر وحی کیا جاتا ہے۔ میں ڈرتا ہوں اگر اپنے پروردگار کے حکم سے سرتابی کروں تو عذاب کا ایک بہت بڑا دن آنے والا ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے رسول محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکذیب کرنے والے کفار کی ڈھٹائی اور تعصب کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ جب ان کے سامنے آیات قرآنی کی تلاوتی کی جاتی ہے جو حق کو بیان کرتی ہیں تو یہ ان سے منہ پھیر لیتے ہیں اور جب ان سے اس ڈھٹائی اور تعصب کی وجہ پوچھی جاتی ہے تو وہ ظلم اور جسارت کا ارتکاب کرتے ہوئے کہتے ہیں : ﴿ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَـٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ ۚ ﴾ ” اس قرآن کے علاوہ کوئی اور لا، یا اس کو بدل دے۔“ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کا برا کرے ! وہ اللہ تعالیٰ کی شان میں کتنی بڑی گستاخی کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو ٹھکرا کر کتنا سخت ظلم کرتے ہیں۔ جب اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے عظیم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ وہ ان سے کہہ دیں : ﴿قُلْ مَا يَكُونُ لِي ﴾ ” کہہ دیجئے ! کہ مجھے یہ زیبا ہے نہ میرے لائق ہے“ ﴿أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي﴾ ” کہ میں اس کو اپنی طرف سے بدل دوں“ کیونکہ میں تو صرف رسول ہوں میرے اختیار میں کچھ نہیں۔ ﴿إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ﴾ ” میں تو اسی حکم کا تابع ہوں جو میری طرف وحی کیا جاتا ہے۔“ یعنی اتباع وحی کے علاوہ میرا کوئی اختیار نہیں، کیونکہ میں تو مامور بندہ ہوں۔ ﴿إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ﴾ ” میں ڈرتاہوں، اگر میں نے اپنے رب کی نافرمانی کی، بڑے دن کے عذاب سے“ یہ مخلوق میں بہترین ہستی کا قول ہے اور اللہ تعالیٰ کے اوامر اور وحی کے بارے میں یہ ادب ہے، تب یہ بیوقوف اور گمراہ لوگ، جنہوں نے جہالت اور گمراہی، ظلم اور عناد اور اللہ رب العالمین پر اعتراضات اور عجزکی طرف اس کی نسبت کو جمع کر رکھا ہے، کیوں کر اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے گریز کرسکتے ہیں، کیا وہ ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتے نہیں؟ اگر ان کا مقصد یہ ہے کہ ان آیات و معجزات کے ذریعے سے ان کے سامنے حق واضح ہوجائے، جن کا وہ مطالبہ کر رہے ہیں، تو وہ اس بارے میں جھوٹے ہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایسی آیات بیان کر دی ہیں جو انسان کے بس سے باہر ہیں، اللہ تعالیٰ جیسے چاہتا ہے اپنی رحمت اور حکمت ربانی کے مطابق ان آیات میں تصرف کرتا ہے۔