إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ يَهْدِيهِمْ رَبُّهُم بِإِيمَانِهِمْ ۖ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ
جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے تو ان کے ایمان کی وجہ سے (کامیابی و سعادت کی) راہ ان کا پروردگار ان پر کھول دے گا۔ ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی جبکہ وہ نعمت الہی کے باغوں میں ہوں گے۔
﴿ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ﴾ ” اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے۔“ یعنی انہوں نے ایمان اور ایمان کے تقاضے کو جمع کیا یعنی ایمان لانے کے بعد اخلاص اور اتباع کے ساتھ اعمال صالحہ بجا لائے جو اعمال قلوب اور اعمال جو ارح پر مشتمل ہیں۔ ﴿يَهْدِيهِمْ رَبُّهُم بِإِيمَانِهِمْ﴾ ”ہدایت کرے گا ان کو ان کا رب ان کے ایمان کی وجہ سے“ یعنی اللہ تعالیٰ ان کے سرمایہ ایمان کے سبب سے انہیں سب سے بڑا ثواب یعنی ہدایت عطا کرتا ہے۔ انہیں وہ علم عطا کرتا ہے جو ان کے لئے نفع مند ہے، وہ انہیں ان اعمال سے نوازتا ہے جو ہدایت سے جنم لیتے ہیں۔ وہ اپنی آیات میں غور و فکر کرنے کے لئے ان کی راہ نمائی کرتا ہے، اس دنیا میں انہیں راست دکھاتا ہے اور آخرت میں ان کو اس راستے پر گامزن کرتا ہے جو جنت کو جاتا ہے۔ بنا بریں فرمایا : ﴿ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ ﴾ ” ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں“ یعنی ہمیشہ بہنے والی نہریں ﴿ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ ﴾ ” نعمت والے باغوں میں“ اللہ تعالیٰ نے جنت کو (نَعِيم ) ” نعمتوں والی“ کی طرف مضاف کیا ہے، کیونکہ جنت ہر طرح سے کامل نعمتوں پر مشتمل ہوگی۔ قلب کو فرحت و سرور، تروتازگی، اللہ رحمٰن کا دیدار، اس کے کلام کا سماع، اس کی رضا اور قرب کے حصول کی خوشی، دوستوں اور بھائیوں سے ملاقاتوں،ان کے ساتھ اکٹھے ہونے، طرب انگیز آوازوں،مسحور کن نغمات اور خوش کن مناظر کی نعمتیں حاصل ہوں گی۔ بدن کو مختلف انواع کے ماکولات و مشروبات اور بیویاں وغیرہ عطا ہوں گی جو انسان کے علم سے باہر ہیں جن کے بارے میں انسان تصور تک نہیں کرسکتا اور نہ کوئی اس کا وصف بیان کرتا ہے۔