يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ
مسلمانو ! خدا کے خوف سے بے پروا نہ ہوجاؤ، اور چاہیے کہ سچوں کے ساتھی بنو (کہ یہ سچائی تھی جو ان لوگوں کی بخشش کا وسیلہ ہوئی)
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ﴾ ” اے اہل ایمان ! اللہ سے ڈرتے رہو۔“ یعنی اللہ تعالیٰ اور ان امور پر ایمان رکھنے والو ! جن پر ایمان رکھنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ ایمان کے تقاضوں کو پورا کرو اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کی منہیات سے اجتناب اور ان سے دور رہ کر تقویٰ کا التزام۔ ﴿وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ﴾ ” اور سچوں کے ساتھ رہو۔‘‘ یعنی ان لوگوں کے ساتھ رہو جو اپنے اقوال، افعال اور احوال میں سچے ہیں۔ جن کے اقوال سچے ہیں، جن کے اعمال و احوال صدق پر مبنی ہیں، جو کسل مندی اور فتور سے خالی اور برے مقاصد سے محفوظ ہیں، جو اخلاص اور نیک نیتی پر مشتمل ہیں۔ صدق نیکی کی طرف راہ نمائی کرتا ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿هَـٰذَا يَوْمُ يَنفَعُ الصَّادِقِينَ صِدْقُهُمْ ۚ﴾ (المائدۃ: 5؍119) ” آج وہ دن ہے کہ راست بازوں کو ان کی راست بازی فائدہ دے گی۔ “