رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
اے پروردگار (اپنے فضل و کرم سے) ہمیں ایسی توفیق دے کہ ہم سچے مسلم (یعنی تیرے حکموں کے فرمانبردار ہوجائیں اور ہماری نسل میں سے بھی ایک ایسی امت پیدا کردے جو تیرے حکموں کی فرمانبردار ہو ! خدایا ! ہمیں ہماری عبادت کے (سچے) طور طریقے بتلا دے اور ہمارے قصوروں سے درگزر کر۔ بلاشبہ تیری ہی ذات ہے جو رحمت سے درگزر کرنے والی ہے اور جس کی رحیمات نہ درگزر کی کوئی انتہا نہیں !
﴿وَاَرِنَا مَنَاسِکَنَا﴾یعنی ارادہ اور مشاہدہ کے ذریعے ہمیں ہمارا طریق عبادت سکھا۔ تاکہ یہ زیادہ مؤثر ہو۔ اس میں ایک احتمال یہ ہے کہ مناسک سے مراد تمام اعمال حج ہوں۔ جیسا کہ اس معنی پر آیت کریمہ کا سیاق و سباق دلالت کرتا ہے۔ دوسرا احتمال یہ ہے کہ اس سے بڑھ کر کوئی چیز مراد ہو اور وہ سارا دین اور تمام عبادات ہیں۔۔۔ جیسا کہ عموم لفظ اس پر دلالت کرتا ہے کیونکہ (النسک) کا معنی عبادت کرنا ہے پھر عرف کے لحاظ سے حج کی عبادات کے لیے اس لفظ کا استعمال غالب آگیا۔ پس ان کی دعا کا حاصل علم نافع اور عمل صالح کی توفیق مانگنا ہے۔ بندہ جیسا بھی ہو اس سے تقصیر ہو ہی جاتی ہے اس لیے وہ توبہ کا محتاج ہوتا ہے، چنانچہ دونوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی: ﴿وَتُبْ عَلَیْنَا ۚ اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ﴾ ” اے اللہ ہم پر رجوع فرما، تو بہت رجوع کرنے والا بہت مہربان ہے۔ “