أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور جو کچھ بطور خیرات کے نکالیں اسے منظور کرلیتا ہے؟ اور یہ کہ اللہ ہی ہے زیادہ سے زیادہ توبہ قبول کرنے والا اور بڑی ہی رحمت والا؟
کیا وہ اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت اور اس کے فضل و کرم کے فیضان عام کو نہیں جانتے؟ ﴿ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ ﴾ ” اللہ ہی اپنے بندوں سے توبہ قبول کرتا ہے۔“ توبہ کرنے والے بندوں کی، خواہ یہ توبہ کسی بھی گناہ سے کیوں نہ ہو بلکہ جب توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پر بہت زیادہ خوش ہوتا ہے۔ ﴿وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ﴾ ” اور صدقات لیتا ہے۔“ یعنی وہ اپنے بندوں کے صدقات قبول کرتا ہے اور ان کو دائیں ہاتھ سے لیتا اور ان کے صدقات کو اس طرح بڑھاتا رہتا ہے جس طرح کوئی شخص اپنے بچھڑے کی پرورش کرتا ہے حتیٰ ٰ کہ صدقہ میں دیا گیا کھجور کا ایک دانہ بڑے پہاڑ کی مانند ہوجاتا ہے اور اس صدقہ کا کیا حال ہوگا جو کھجور کے دانے سے بہت بڑا اور تعداد میں بہت زیادہ ہو۔ ﴿وَأَنَّ اللَّـهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴾ ” اور بے شک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔“ یعنی وہ توبہ کرنے والوں کی بہت کثرت سے توبہ قبول کرتا ہے۔ جو کوئی بھی توبہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا ہے خواہ وہ بار بار گناہ کا ارتکاب کیوں نہ کرتا ہو۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرنے سے اس وقت تک تنگ نہیں آتا جب تک کہ بندے توبہ کرنے سے تنگ نہ آجائیں اور اس کے دروازے سے بھاگ کر اس کے دشمن کو دوست نہ بنا لیں۔ ﴿الرَّحِيمُ﴾ ” بہت رحم کرنے والا ہے۔“ جس کی بے پایاں رحمت ہر چیز پر سایہ کناں ہے، جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے متقی بندوں کے لئے لکھ دیا ہے جو زکوٰۃ دیتے ہیں، اللہ کی آیت پر ایمان رکھتے ہیں اور اس کے رسول کی اتباع کرتے ہیں۔