وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
اور مہاجرین اور انصار میں جو لوگ سبقت کرنے والے سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں اور وہ لوگ جنہوں نے راست بازی کے ساتھ ان کی پیروی کی تو اللہ ان سے خوشنود ہو وہ اللہ سے خوشنود ہوئے، اور اللہ نے ان کے لیے (نعیم ابدی کے) باغ تیار کردیئے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (اور اس لیے وہ خشک ہونے والے نہیں) وہ ہمیشہ اس (نعمت و سرور کی زندگی) میں رہیں گے اور یہ ہے بہت بڑی فیروز مندی۔
﴿وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ﴾ ” جو لوگ قدیم ہیں سب سے پہلے“ اس سے مراد اس امت کے وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایمان، ہجرت، جہاد اور اقامت دین میں سبقت کی۔ ﴿ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ﴾ ” ہجرت کرنے والوں میں سے۔“ یعنی وہ لوگ جن کو ان کے گھروں اور مال و متاع سے بے دخل کر کے نکال دیا گیا، وہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کی رضا کی تلاش میں رہتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں۔ یہی درحقیقت سچے لوگ ہیں۔ ﴿وَالْأَنصَارِ﴾ ” اور انصار میں سے۔“ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے مہاجرین سے پہلے، ہجرت کے گھر (یعنی مدینہ منورہ) اور ایمان میں جگہ پکڑی، جو کوئی ہجرت کر کے ان کے پاس جاتا ہے یہ اس سے محبت کرتے ہیں اور جو کچھ ان کو عطا کیا گیا ہے وہ اس کے متعلق دل میں کوئی خلش نہیں پاتے اور مہاجرین کو اپنے آپ پر ترجیح دیتے ہیں خواہ ان کو خود احتیاج ہی کیوں نہ ہو۔ ﴿وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ﴾ ” اور جنہوں نے ان کی پیروی کی نیکی کے ساتھ“ جنہوں نے عقائد، اقوال اور اعمال میں ان مہاجرین و انصار کی پیروی کی، یہی وہ لوگ ہیں جو مذمت سے بچے ہوئے ہیں، جنہیں مدح کا بلند ترین درجہ اور اللہ کی طرف سے کرامت کا افضل ترین مقام حاصل ہے۔ ﴿ رَّضِيَ اللَّـهُ عَنْهُمْ﴾ ” اللہ ان سے راضی ہوگیا“ اور اللہ تعالیٰ کی رضا جنت کی نعمتوں سے بھی بڑی ہے۔ ﴿ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ﴾ ” اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے اور اس نے ان کے لئے ایسے باغ تیار کئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔‘‘ بہنے والی وہ نہریں جو جنت، جنت کے خوبصورت پھلواریوں اور جنت کے عمدہ باغات کو سیراب کرتی ہیں۔ ﴿خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا﴾ ” ہمیشہ اس میں رہیں گے ابد تک۔“ یعنی وہ اس جنت سے کسی اور جگہ منتقل ہونا چاہیں گے نہ اس کو بدلنا، کیونکہ وہ جب بھی کسی چیز کی تمنا کریں گے اس کو حاصل کرلیں گے اور جب بھی کسی چیز کا ارادہ کریں گے اس کو موجود پائیں گے۔ ﴿ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾ ” یہی ہے بڑی کامیابی۔“ جہاں انہیں ان کے نفس کی ہر محبوب چیز، روح کی لذت،دلوں کی نعمت اور بدن کی شہوت حاصل ہوگی اور بچنے کے قابل ہر چیز کو ان سے دور رکھا جائے گا۔