أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
اللہ نے ان کے لیے (نعیم ابدی کے) ایسے باغ تیار کردیئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (اور اس لیے کبھی خشک ہونے والے نہیں) یہ ہمیشہ ان میں رہیں گے، اور یہ ہے بہت بڑی فیروز مندی (جو ان کے حصے میں آئی)
﴿أَعَدَّ اللَّـهُ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴾ ” تیار کئے ہیں اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ کہ ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں، اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، یہی ہے بڑی کامیابی“ ہلاکت ہے ایسے شخص کے لئے جو ان اور میں رغبت نہیں رکھتا جن میں اہل جنت رغبت رکھتے ہیں اور وہ اپنے دین اور دنیا و آخرت میں خسارے میں پڑنے والا شخص ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کی نظیر ہے۔ ﴿قُلْ آمِنُوا بِهِ أَوْ لَا تُؤْمِنُوا ۚ إِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ سُجَّدًا ﴾(بنی اسرائیل:17؍107) ” کہہ دیجیے کہ تم اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ جن لوگوں کو اس سے پہلے کتاب کا علم دیا گیا ہے جب ان کو پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گر جاتے ہیں۔“ اور اللہ تعالیٰ کے اس قول کی نظیر ہے ﴿ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَـٰؤُلَاءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُوا بِهَا بِكَافِرِينَ ﴾ (الانعام:6؍89)” اگر یہ کفار ان باتوں کا انکار کرتے ہیں تو ہم نے ان باتوں پر ایمان لانے کے لئے ایسے لوگوں کو مقرر کردیا ہے جو اس کا انکار کرنے والے نہیں۔ “