وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوا مَا آتَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّهُ سَيُؤْتِينَا اللَّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللَّهِ رَاغِبُونَ
اور (کیا اچھا ہوتا) اگر ایسا ہوتا کہ جو کچھ اللہ اور اس کے رسول نے انہیں دے دیا اس پر رضا مند ہوجاتے اور کہتے ہمارے لیے اللہ بس کرتا ہے۔ اللہ اپنے فضل سے ہمیں (بہت کچھ) عطا فرمائے گا اور اس کا رسول بھی (عطا و بخشش میں کمی کرنے والا نہیں) ہمارے لیے تو بس اللہ ہی غایت و مقصود ہے۔
یہاں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوا مَا آتَاهُمُ اللَّـهُ وَرَسُولُهُ ﴾ ” اگر وہ راضی ہوتے اس پر جو دیا ان کو اللہ نے اور اس کے رسول نے“ یعنی انہیں کم یا زیادہ جو کچھ بھی دیا ہے ﴿ وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّـهُ ﴾ ” اور کہتے کہ اللہ ہمیں کافی ہے“ اور اس نے جو کچھ ہماری قسمت میں رکھا ہے ہم اس پر راضی ہیں۔ انہیں چاہئے کہ وہ یہ کہہ کر اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان کی امید رکھیں ﴿ سَيُؤْتِينَا اللَّـهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللَّـهِ رَاغِبُونَ ﴾ ” وہ اللہ دے گا ہم کو اپنے فضل سے اور اس کا رسول، بے شک ہم تو اللہ ہی کی طرف رغبت رکھتے ہیں۔“ یعنی اپنی منفعتوں کے حصول اور نقصانات سے بچنے کے لئے نہایت عاجزی سے اس سے دعا کرتے ہیں۔