سورة التوبہ - آیت 58

وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُوا مِنْهَا رَضُوا وَإِن لَّمْ يُعْطَوْا مِنْهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ان میں کچھ ایسے ہیں کہ مال زکوۃ بانٹنے میں تجھ پر عیب لگاتے ہیں (کہ تو لوگوں کی رعایت کرتا ہے) پھر حالت کی یہ ہے کہ اگر انہیں اس میں سے چیا جائے تو خوش ہوجائیں نہ دیا جائے تو بس اچانک بگڑ بیٹھیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی ان منافقین میں ایسے لوگ بھی ہیں جو صدقات کی تقسیم میں آپ کی عیب جوئی اور اس بارے میں آپ پر تنقید کرتے ہیں اور ان کی تنقید اور نکتہ چینی کسی صحیح مقصد کی خاطر اور کسی راجح رائے کی بنا پر نہیں ہے بلکہ ان کا مقصد تو صرف یہ ہے کہ انہیں بھی کچھ عطا کیا جائے۔ ﴿ فَإِنْ أُعْطُوا مِنْهَا رَضُوا وَإِن لَّمْ يُعْطَوْا مِنْهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ﴾ ” پس اگر اس میں سے ان کو دیا جائے تو راضی ہوجاتے ہیں اور اگر نہ دیا جائے ان کو تو جب ہی وہ ناخوش ہوجاتے ہیں۔“ حالانکہ بندے کے لئے مناسب نہیں کہ اس کی رضا اور ناراضی، دنیاوی خواہش نفس اور کسی فاسد غرض کے تابع ہو، بلکہ مناسب یہ ہے کہ اس کی خواہشات اپنے رب کی رضا کے تابع ہوں جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ((لا يؤمنُ أحدُكم حتّى يَكونَ هواهُ تبعًا لمّا جئتُ بِهِ)) ” تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی خواہشات اس چیز کے تابع نہ ہوں جو میں لے کر آیا ہوں۔“ [شرح السنة، حديث: 104]