قُلْ أَنفِقُوا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ ۖ إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْمًا فَاسِقِينَ
(اور) کہو : تم (بظاہر) خوشی سے (راہ حق میں) خرچ کرو یا ناخوش ہوکر، تمہارا خرچ کبھی قبول نہیں کیا جائے گا، کیونکہ تم ایک ایسے گروہ ہوگئے جو (احکام الہی سے) نافرمان ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ منافقین کے صدقات کے بطلان اور اس کے سبب کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿ قُلْ﴾ ان سے کہہ دیجیے ﴿أَنفِقُوا طَوْعًا﴾ ” خوشی سے خرچ کرو۔“ یعنی بطیب خاطر خرچ کرو ﴿أَوْ كَرْهًا﴾ ” یا ناخوشی سے“ یا اپنے اختیار کے بغیر ناگواری کے ساتھ خرچ کرو۔ ﴿لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ﴾ ” تم سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔“ اللہ تعالیٰ تمہارے کسی عمل کو قبول نہیں کرے گا۔ ﴿إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْمًا فَاسِقِينَ﴾ ” اس لئے کہ تم نافرمان لوگ ہو۔“ یعنی تم اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے دائرے سے باہر نکلے ہوئے لوگ ہو۔