الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ أُولَٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
اہل کتاب میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو کتاب الٰہی کی ٹھیک ٹھیک تلاوت کرتے ہیں (یعنی راست بازی و اخلاص کے ساتھ پڑھتے ہیں) تو وہی ہیں جو (قبولیت کی استعداد رکھتے ہیں اور اس لیے وہی ہیں جو) اس پر ایمان لائیں گے اور جو کوئی ان میں سے انکار کرتا ہے تو (اس کی ہدایت کی کوئی امید نہیں) یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے تباہی و نامرادی ہے
اللہ تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ وہ لوگ جن کو ہم نے کتاب عطا کی اور کتاب عطا کر کے ان پر احسان کیا ہے ﴿ یَتْلُوْنَہٗ حَقَّ تِلَاوَتِہٖ ۭ”﴾ وہ اس کی تلاوت کرتے ہیں جیسا کہ تلاوت کرنے کا حق ہے۔“ یعنی اس کی اتباع کرتے ہیں جیسا کہ اتباع کرنے کا حق ہے۔ یہاں (تلاوت) سے مراد اتباع ہے۔ پس وہ اللہ تعالیٰ کے حلال ٹھہرائے ہوئے امور کو حلال اور اس کے حرام ٹھہرائے ہوئے امور کو حرام سمجھتے ہیں۔ اس کی محکمات پر عمل پیرا ہوتے ہیں اور اس کی متشابہات پر ایمان لاتے ہیں۔ اہل کتاب میں سے یہی وہ لوگ ہیں جو خوش بخت ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی نعمت کو پہچانا اور اس کے شکر گزار ہوئے جو تمام رسولوں پر ایمان لائے اور انہوں نے ان رسولوں کے مابین تفریق نہ کی۔ یہی لوگ حقیقی مومن ہیں نہ کہ وہ لوگ جو کہتے ہیں﴿ نُؤْمِنُ بِمَا أُنزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرُونَ بِمَا وَرَاءَهُ﴾ (البقرہ : 2؍ 91) ” جو کتاب ہم پر نازل کی گئی ہم تو اس پر ایمان لاتے ہیں اور اس کے سوا دوسری کتابوں کا انکار کرتے ہیں۔“ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان کو وعید سناتے ہوئے فرمایا : ﴿ وَمَنْ یَّکْفُرْ بِہٖ فَاُولٰۗیِٕکَ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ ﴾” جو کوئی اس کا انکار کرے گا پس یہی لوگ گھاٹے میں پڑنے والے ہیں۔“ اس کے بعد آنے والی آیت کریمہ کی تفسیر گزشتہ صفحات میں گزر چکی ہے۔